ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق | hazar khof ho lakin zaban ho dil ke rafiq - Saad Raza

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق | hazar khof ho lakin zaban ho dil ke rafiq


ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق


Poet: Allama Iqbal
By: iftikhar, khi

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق 
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں 
فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق

علاج ضعف یقیں ان سے ہو نہیں سکتا 
غریب اگرچہ ہیں رازیؔ کے نکتہ ہاے دقیق

مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب 
خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق

اسی طلسم کہن میں اسیر ہے آدم 
بغل میں اس کی ہیں اب تک بتان عہد عتیق

مرے لیے تو ہے اقرار بااللساں بھی بہت 
ہزار شکر کہ ملا ہیں صاحب تصدیق

اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی 
نہ ہو تو مرد مسلماں بھی کافر و زندیق 

No comments